محبت ہوگئی ہوگی مگر اس میں نیا کیا ہے
اصولوں سے کیا ہو تو بتا اس میں برا کیا ہے
کبھی معشوق کے دل کو ٹٹولو اسطرح تم بھی
پتا چل جایگا آخر بھلا اس میں بھرا کیا ہے
دل ناداں محبت میں عقل کو ساتھ لے کر چل
کورونا سے بھی خطرہ ہے نہ کہنا پھر وبا کیا ہے
محبت ہی محبت لوگ کہتے ہیں زمانوں سے
مجھے بھی ازمانے دو ہٹو اس میں زرا کیا ہے
کسی کے عشق میں نایاب خود کوبھی لٹا دونا
انا کی دور دنیا میں محبت کے سوا کیا ہے
تقی خان نایاب کرگل لداخ
No comments:
Post a Comment